حجاب کے خلاف لبرلز کا عجیب استدلال

حجاب کے خلاف لبرلز کا عجیب استدلال
یاسر ندیم الواجدی

مشہور نسوانیت پسند بھارتی صحافی برکھا دت نے اپنے نوزائیدہ چینل ترنگا پر برقع اور گھونگھٹ کے تعلق سے ایک ڈیبیٹ رکھی۔ جب تک وہ این ڈی ٹی وی پر تھی، اس طرح کی بحثوں سے عام طور پر دور رہی، لیکن ملک کا مزاج گودی میڈیا نے یہی بنادیا ہے کہ جب تک مذہبی معاملات پر بحث نہ ہو، چینل کی ٹی آر پی نہیں بڑھتی ہے۔

اس بحث میں ایک پڑھی لکھی مسلم نوجوان لڑکی نے حجاب کی زبردست وکالت کی اور واضح طور سے کہا کہ حجاب اسلام میں فرض ہے۔ اس سے جب یہ پوچھا گیا کہ کہ وہ کس مجبوری کے تحت حجاب پہنتی ہے تو اس کا جواب تھا کہ حجاب پہننا اس کی مرضی ہے۔

برکھا دت نے ایک مسلم فیمنسٹ خاتون کو بھی مدعو کیا ہوا تھا، جس نے اس غیرت مند لڑکی کے خلاف یہ دلیل دی کہ ایسی لڑکیاں یہ سمجھتی ہیں کہ وہ اپنی مرضی سے حجاب کررہی ہیں، جب کہ لاشعوری طور پر وہ معاشرتی دباؤ کا شکار رہتی ہیں۔ مرضی اس وقت ہوتی جب لڑکی اٹھارہ سال کی عمر تک پردے سے آزاد رہے، پھر خود پردہ کرنے کا فیصلہ کرے۔ برکھا دت نے اس دلیل کو خوب سراہا۔

حالانکہ یہ دلیل منافقت کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ اس لیے کہ عورت کی دو ہی حالتیں ہیں، یا تو وہ پردے میں ہوگی یا بے پردہ۔ بے پردہ ہونا “نیوٹرل اسٹیج” نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ لڑکی اٹھارہ سال تک بے پردہ رہے ایساہے گویا ہمارے موقف کو وہ بچپن سے تسلیم کرے پھر بڑے ہوکر اس موقف میں تبدیلی لائے تو ہم اس کو عورت کی مرضی تسلیم کریں گے، لیکن اگر وہ بچپن سے پردہ کرتی آرہی ہو تو اس کو دباؤ تصور کیا جائے گا۔ اسی دلیل کو اگر پلٹ دیا جائے تو یہی سوال ہم بھی کرنے میں حق بجانب ہیں کہ وہ خاتون جو بچپن سے بے پردہ رہی ہو، کیا اس کی بے حجابی معاشرتی دباؤ کا نتیجہ نہیں ہے؟ ایسی خاتون کے بارے میں یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے بے حجابی اختیار کی۔ اگر یہ اعتراض غلط ہے تو پھر پچپن سے حجاب کرنے والی خواتین کی مرضی بھی تسلیم کی جانی چاہیے۔ بے حجاب خاتون کی مرضی تو مرضی ہو اور باحجاب خاتون کی مرضی معاشرتی دباؤ ہو، یہ کیسی منافقت ہے۔

اس ڈبیٹ میں عجیب بات یہ رہی کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر کی حیثیت سے کمال فاروقی نے شرکت کی اور معذرت خواہانہ انداز اختیار کرتے ہوے یہ انکشاف کیا کہ ان کی لڑکیاں پردہ نہیں کرتی ہیں، کیوں کہ اسلام میں جبر نہیں ہے، بلکہ وہ روزے کی حالت میں میوزیکل کنسرٹ بھی جاتی ہیں۔ برکھا دت نے جب اس اکیلی با غیرت مسلم لڑکی سے یہ سوال کیا کہ کیا کمال فاروقی کی لڑکیاں آپ سے کم مسلمان ہیں، تو اس نے جوابا کہا کہ یہ فیصلہ تو اللہ کے یہاں ہوگا، لیکن ہر مسلمان کے لیے یہ ماننا ضروری ہے کہ اسلام میں حجاب فرض ہے۔ یہ عجیب بات ہے کہ بورڈ کے نام پر لوگ کہیں بھی کچھ بھی بول آتے ہیں۔

0 Shares:
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *