حضرت مولانا ولی رحمانی صاحب سے فون پر گفتگو
یاسر ندیم الواجدی
سٹیزن شپ امینڈمنٹ بل سے متعلق چونکہ بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے جو صحیح بھی ہے، اسی لیے سوشل میڈیا پر کئی روز سے کچھ احباب اس بابت تفصیل سے لکھ رہے ہیں۔ یہ سب تسلیم کرتے ہیں کہ اس کا مؤثر حل سیاسی لابینگ ہے، یہ بات بھی آئی کہ یہ مسئلہ ہندو مسلم نہیں ہونا چاہیے ورنہ تمام محنتیں بیکار جائیں گی۔ اسی لیے راقم نے حضرت مولانا ولی رحمانی صاحب دامت برکاتہم سے فون پر گفتگو کی اور سوال کیا کہ اس تعلق سے کیا سنجیدہ کوششیں چل رہی ہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ “کوششیں جاری ہیں لیکن یہ نہیں کہا جاسکتا کہ پارٹیوں پر وہ کتنی اثر انداز ہوں گی۔ پارٹیاں اپنے اصولوں پر تو چلا نہیں کرتیں، کس کو کہاں اور کتنے ٹکڑے مل جائیں، پارٹیاں اسی حساب سے راستہ بدلتی ہیں”۔
میں نے سوال کیا کہ طلاق ثلاثہ کے موقع پر کوششیں نظر آرہی تھیں، اس مرتبہ وہ نظر نہیں آرہی ہیں، یا ترجیحا نظر میں نہیں لایا جارہا ہے؟ حضرت مولانا کا جواب تھا کہ “کام وہی مؤثر ہے جو خاموشی سے ہو۔ کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ کام ہوا نہیں اور شور خوب مچتا ہے”۔ مولانا کے اس جواب سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ مذکورہ بل کو ہم شور مچاکر مسلمانوں کا مسئلہ نہ بنائیں۔ ہاں دیگر پہلوؤں سے اس بل پر بات ہونی چاہیے۔
جنرل سیکرٹری محترم سے راجیو دھون کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی۔ انھوں نے خوش کن خبر سنائی کہ “وہ بورڈ کہ نمائندگی کریں گے۔ بورڈ کے وکلاء کی پوری ٹیم ان سے ملاقات کرچکی ہے”۔